اٹھ لا علم دن یونہی ڈھلتے ہیں |
باندھ رخت، اب گھر کو چلتے ہیں |
نا رہے گا قُرب، آشْناؤں میں |
ہے دنائی یہ اب سنبھلتے ہیں |
کر کے ورد تیرے ہی نام کے |
باغِ سحر میں پھول کِھلتے ہیں |
سلگے جب یہ دہلیزِ قلب میں |
رفتہ رفتہ آتش میں جلتے ہیں |
ہےیہ راز میں پنہاں میرا دل |
بن رٙاکھ رحمت پھر رب سے ملتے ہیں |
معلومات