جب نظر جا ملی کچھ دکھا ہی نہیں
دل ملے جب کہیں تو خطا ہی نہیں
سلسلے جا ملے اس ڈگر پر سبھی
ہم جہاں پر رکے کچھ رکا  ہی نہیں
طاقتوں دولتوں شہرتوں سے بڑی
عاجزی میں کبھی کچھ جھکا ہی نہیں
ساحلوں سے پرے ہم بھنور میں گھرے
جو بچا لے مجھے وہ بچا ہی نہیں
فاصلے ہوں اگر راستے بھی چلوں
اب صنم بھی گلی میں رہا ہی نہیں
خرم جواد

0
59