جب نظر جا ملی کچھ دکھا ہی نہیں |
دل ملے جب کہیں تو خطا ہی نہیں |
سلسلے جا ملے اس ڈگر پر سبھی |
ہم جہاں پر رکے کچھ رکا ہی نہیں |
طاقتوں دولتوں شہرتوں سے بڑی |
عاجزی میں کبھی کچھ جھکا ہی نہیں |
ساحلوں سے پرے ہم بھنور میں گھرے |
جو بچا لے مجھے وہ بچا ہی نہیں |
فاصلے ہوں اگر راستے بھی چلوں |
اب صنم بھی گلی میں رہا ہی نہیں |
خرم جواد |
معلومات