سلیقہ سے تراشے گر تو منظر سامنے آئے
وہی ذرے مثالِ ماہ و اختر سامنے آئے
کبھی گمنام تھے جو لوگ وہ بھی پاگئے شہرت
لیاقت جب اجاگر ہوئی خُوگر سامنے آئے
نہیں موقع رہا تھا کچھ غلامی میں نکھرنے کا
رعایت پاتے ہی اب سارے جوہر سامنے آئے
مہذب با ادب سی گفتگو چھوٹوں بڑوں سے ہو
روش گستاخ اپنانے سے انتر سامنے آئے
زباں شیریں، فصاحت، نرم لہجہ اور حق گوئی
نتیجہ میں عزت پھر کیسی بہتر سامنے آئے
لڑائی ختم ہو جاتی نظر انداز کرنے سے
مگر لڑ پڑنے سے تو تیکھے تیور سامنے آئے
حقارت کو جگہ دل میں نہ دینی چاہئیے ناصؔر
ہے ممکن جو تھے رہزن بن کے رہبر سامنے آئے

0
46