اک وقت ہوا بتلاتے ہوئے ہم جان نچھاور کرتے ہیں
دل کھول کے بھی دکھلایا ہے ہم ایک تمی پر مرتے ہیں
اک تیری خاطر ہم ہیں جو طوفانوں سے بھی لڑتے ہیں
اور ہم ہی ہیں جو تیری آنکھ کے اک آنسو سے ڈرتے ہیں
تم تک نہ ابھی کیوں پہنچی ہیں جو آہیں دن بھر بھرتے ہیں
تم جان کی قیمت کب سمجھو اور جان کا کھونا کیا جانو
تم عشق کے غم سے کیا واقف اور دل کا رونا کیا جانو
جب نام تمھارا ساتھ جڑا ہم ایسے بھی مغرور ہوئے
اک تیرے نام کی نسبت سے ہم دنیا میں مشہور ہوئے
تو نے جو پرایا بولا تو پاؤں میں گرے رنجور ہوئے
کچھ ہونٹ ہلے ، دل رک سا گیا اور رونے پر مجبور ہوئے
اک بار ذرا دیکھو تو سہی وہ چہرے جو بے نور ہوئے
تم چاک گریباں کب دیکھو دامن کو بھگونا کیا جانو
تم عشق کے غم سے کیا واقف اور دل کا رونا کیا جانو
کچھ درد سنانے ہیں مجھ کو ، سنتے ہیں وہ سب کی سنتا ہے
کیوں دیر ہوئی تِرے ملنے میں ، کاتب سے گلہ تو بنتا ہے
ہم خون کے آنسو روتے ہیں دل ہجر کے لمحے گنتا ہے
ہم تھر تھر کانپتے رہتے ہیں اور جسم مسلسل جلتا ہے
یہ کیسا درد ہے سینے میں کس بات کی ہم کو چنتا ہے
تم درد ہمارا کیا سمجھو تم دیر سے سونا کیا جانو
تم عشق کے غم سے کیا واقف اور دل کا رونا کیا جانو

0
38