میں نے آنکھیں بھر کے دیکھا
دل میں بھی گھر کر کے دیکھا
وہ چاہت کے لائق نا تھا
چاہت میں بڑھ چڑھ کے دیکھا
قسمت میں جو اور سفر تھا
قسمت سے بھی بڑھ کے دیکھا
دنیا خوش ہوتی ہی نہیں ہے
کچھ دن میں نے مر کے دیکھا
خوف مرے دل میں بھی تھا پر
اس نے بھی ڈر ڈر کے دیکھا
اپنی اپنی رِیت سہانی
ریتوں کو بھی پڑھ کے دیکھا
یاقوتوں سے کچھ نا بدلا
اس پر ہیرے جڑھ کے دیکھا
رسموں کو ہم توڑ نا پائے
آخر دم تک لڑ کے دیکھا

2