میں نے آنکھیں بھر کے دیکھا |
دل میں بھی گھر کر کے دیکھا |
وہ چاہت کے لائق نا تھا |
چاہت میں بڑھ چڑھ کے دیکھا |
قسمت میں جو اور سفر تھا |
قسمت سے بھی بڑھ کے دیکھا |
دنیا خوش ہوتی ہی نہیں ہے |
کچھ دن میں نے مر کے دیکھا |
خوف مرے دل میں بھی تھا پر |
اس نے بھی ڈر ڈر کے دیکھا |
اپنی اپنی رِیت سہانی |
ریتوں کو بھی پڑھ کے دیکھا |
یاقوتوں سے کچھ نا بدلا |
اس پر ہیرے جڑھ کے دیکھا |
رسموں کو ہم توڑ نا پائے |
آخر دم تک لڑ کے دیکھا |
معلومات