| اب تو کہنے کو کچھ بچا ہی نہیں |
| بنت حوا میں اب وفا ہی نہیں |
| سر پہ اس نے رکھی ردا ہی نہیں |
| بے حجابی کی انتہا ہی نہیں |
| تنگ کپڑوں میں ہر جگہ پھرے وہ |
| کچھ بھی شرم و حیا رہا ہی نہیں |
| مست بازار میں، وہ ہے بے ردا |
| پھر کہے مرد میں حیا ہی نہیں |
| میں اسے واقفِ حجاب کروں |
| جس کے بن رب کی تو رضا ہی نہیں |
| نام فیشن دیا ہوا ہے مگر |
| تجھ سے راضی ترا خدا ہی نہیں |
| بات عابد کی سچ ہے بنت ہدا |
| تم ردا سے کبھی جدا ہی نہیں |
معلومات