آپ سے اس قدر محبت ہے |
آپ سے سیکھے ہوئے لفظوں کی |
میں تو تسبیح کرتا مر جاؤں |
میں تو اللّہ کے بھی گھر جاؤں |
تو وہ گھڑیاں میں مانگوں گا واپس |
روشنی بانٹتے تھے جن میں آپ |
نور سے بھرتے تھے ہمارے دل |
میری فریاد ہے خدا سے اک |
کہ مجھے دوسرا جنم دے اور |
آپ سے سیکھنے کا موقع دے |
میں قسم کھا کے آج کہتا ہوں |
جو بھی ہوں آپ کی وجہ سے ہوں |
میرا ایمان ہے، یقیں ہے مِرا |
آپ کے پیر گر میں چھولوں تو |
ساتویں آسماں کے آگے کا |
ساری کی ساری کہکشاؤں کا |
علم ثاقبؔ کے پیر چھوئے گا |
معلومات