ممکن کہاں خلق میں اُن کی برابری کا
جن کو ہے تاج حاصل مولا سے سروری کا
پیغام قُل ہے آیا اللہ سے مصطفیٰ کو
مانا حبیب رب نے سرکار دلربا کو
جن کو شرف ہے حاصل قوسین حاضری کا
ممکن کہاں خلق میں اُن کی برابری کا
عشقِ نبی سے من میں جاگی اگر کرن ہے
پھر بھولے گی یہ دنیا کامل اگر لگن ہے
سرکار دیں سلیقہ بندے کو بندگی کا
پیدا کہاں خلق میں اُن کی برابری کا
قدرت سے مصطفیٰ ہی انوارِ دو سریٰ ہیں
رتبہ خلق میں اُن کا دلدارِ کبریا ہیں
قطرہ لیا ہے جن سے تاروں نے روشنی کا
ممکن کہاں خلق میں اُن کی برابری کا
تاجِ سکندری سے نعلِ نبی ہے اعلیٰ
جس سے قدم نبی نے عرشِ بریں پہ ڈالا
کس کو شرف یوں حاصل محمود حاضری کا
ممکن کہاں خلق میں اُن کی برابری کا

5