کوئی امکان ہیں نہ آشا ہے
زندگی کیا ہے، اک تماشا ہے
کیسی تیرہ شبی کا دور ہے یاں
بس کہ مایوسی اور نراشا ہے
میں جو سر پر اٹھاۓ پھرتا ہوں
میرے گزرے دنوں کا لاشا ہے
میں نہیں سمجھا زندگی کو کبھی
اور ہی رنگ اور بھاشا ہے
ہر گلی کوچے میں جنابِ زیبؔ
حسنِ بد ذات کا تماشا ہے

0
56