| کوئی امکان ہیں نہ آشا ہے |
| زندگی کیا ہے، اک تماشا ہے |
| کیسی تیرہ شبی کا دور ہے یاں |
| بس کہ مایوسی اور نراشا ہے |
| میں جو سر پر اٹھاۓ پھرتا ہوں |
| میرے گزرے دنوں کا لاشا ہے |
| میں نہیں سمجھا زندگی کو کبھی |
| اور ہی رنگ اور بھاشا ہے |
| ہر گلی کوچے میں جنابِ زیبؔ |
| حسنِ بد ذات کا تماشا ہے |
معلومات