من کا آنگن خالی پن سے بھرا ہوا
کوئی تن جیسے سانسیں لیتا مرا ہوا
تیری یادیں میرے دل میں ہیں یوں چبھتی
کوئی ہیرا جیسے سونے میں جڑا ہوا
چاہوں بھی تو کرنا پاوءں بندآنکھ
کوئی ہو اس کےدر پرکب سے کھڑا ہوا
خود کو دیکھا آئینے میں تو یاد آیا
تربت پر اک پھول جو تھا رکھا ہوا
ساری رات آنسووں میں بیتی اور
دل کو میرے سکوں نہ ذرا ہوا
حق تلفی تو میری ہی تھی بہرحال
کہنے کو وہ تھا مجھ سے لڑا ہوا

0
57