| ہم نے دل کو پگھلا دیکھا سردیوں کی رات میں |
| اس نے ہم کو روتا پایا رات کے لمحات میں |
| شاذ دیکھا ہے کسی نے اپنے من میں جھانک کر |
| کہکشائیں ہیں ہزاروں کائناتِ ذات میں |
| آدمی کو آدمی سے ربط ہے اب خال خال |
| سب محبت ڈھونڈتے ہیں جیب کے آلات میں |
| خوشبوئے شعر و بیاں اور پیار کی جادوگری |
| سُر بھی اب مفقود ہے جو تھی کبھی نغمات میں |
| مسکراہٹ ہے تری میری مسرت کی وجہ |
| جب تو مجھ سے ہو خفا گِھر جاتا ہوں خدشات میں |
| لاکھوں کُتب و مدرسے تو ان گنت علم و فنون |
| دَیں کہاں وہ گیان جو، ہے عشق کےصفحات میں |
| پھول ہیں کانٹے ہوئے، پارہ قمر کی روشنی |
| ہر شے بے معنی ہوئی الفت نہیں جذبات میں |
| نفس دشمن تیرا راشد دنیا ہے اک دھوکا گھر |
| اس کا روشن رخ ہے رہبر ایسے سب ظلمات میں |
معلومات