لمحہ وہ مجھ سے بھلایا نہ گیا
پھر کبھی دل یہ لگایا نہ گیا
اب کے مجھ سے تھا وہ روٹھا ایسے
اب کے مجھ سے وہ منایا نہ گیا
دل کا افسانہ کٹھن تھا اتنا
پھر کسی کو یہ سنایا نہ گیا
ناتواں تھے دل و جاں اتنے یہ
بار چاہت کا اٹھایا نہ گیا
ٹوٹے خوابوں کی چبھن تھی باقی
خواب پھر کوئی سجایا نہ گیا

0
158