نا چار راہِ زمانہ پہ چلنا پڑتا ہے
جو راز دل میں نہاں ہو اگلنا پڑتا ہے
یہ تیرہ بختی مرے واسطے تو نعمت ہے
کہ منہ لگاتا ہے کوئی نہ لگنا پڑتا ہے
اور اس سے مل کے گھٹن ہے کہ بڑھتی جاتی ہے
کیا کروں؟ مجھے ہر روز ملنا پڑتا ہے
یہ دل تو چاہے ہے  دنیا نئی بسا لوں کوئی
پ کائنات سے باہر نکلنا پڑتا ہے
روا ہے شمس کی تعریف بھی کہ امر جسے
غروب ہونے کو ہر صبح ابھرنا پڑتا ہے

0
62