جسے عشقِ احمد خزانہ ملا ہے |
وہ سمجھے ارم کا بہانہ ملا ہے |
گراں فیضِ یزداں ملا اس کو ہم دم |
اگر شہرِ جاں میں ٹھکانہ ملا ہے |
بڑے ناز والی عطا ہے یہ رب کی |
نبی مصطفیٰ جو یگانہ ملا ہے |
درود اُن پہ دائم سلاموں کے گجرے |
خدا سے ہمیں یہ ترانہ ملا ہے |
وہ دلبر خدا کے عُلیٰ اُن کے درجے |
جنہیں عرشِ حق پر ٹھکانہ ملا ہے |
حسینوں کے دلبر جمیلوں کے آقا |
خدا سے اُنہیں ہر خزانہ ملا ہے |
اے محمود رتبے خدا جانے اُن کے |
فدا جن پہ سارا زمانہ ملا ہے |
معلومات