کیا دھرم اور کیا ذات کی فکر
ہم ہیں پنچھی ہمیں بس ساتھ کی فکر
اُڑتے ہیں جب بھی فلک پر کہیں دور
پھر نہیں رہتی کسی بات کی فکر
سرحدیں ہم کو کبھی باندھ نہ پائیں
شام ڈھلتے نہ رہی رات کی فِکر
بات انسانوں کی اب کیا کروں دوست
اِن کو تو صرف ہے اوقات کی فِکر
رات دن پاپ کی گھٹڑی ہیں اُٹھائے
یہ کہاں کرتے ہیں جذبات کی فکر
وقت اِن سے کرے رہگیر پکار
وقت رہتے کرو حالات کی فکر
سنجے کمار رہگیر

84