| چاپ ہے واہمہ نہیں میں ہوں |
| کوئی موج ہوا نہیں میں ہوں |
| دیکھئے تو ذرا جھروکے سے |
| یہ صدائے گدا نہیں میں ہوں |
| وہ چراغِ منیر ہوں جب تک |
| گل کرے گا خدا نہیں میں ہوں |
| یوں نہ کہیے کہ سارے عالم میں |
| کوئی بھی آپ کا نہیں میں ہوں |
| گر یہی ہے تو صاف کہہ دیجے |
| آج سے آپ کا نہیں میں ہوں |
| ہوں خطا کار پھر بھی اے مالک |
| آپ کا رد کیا نہیں میں ہوں |
| درد ہوں اور درد بھی ایسا |
| جس کی کوئی دوا نہیں میں ہوں |
| اے زمانے ترے زمانے کی |
| کوئی بگڑی ہوا نہیں میں ہوں |
| زندگی سخت آزمائش میں |
| کوئی بے حوصلہ نہیں میں ہوں |
| عزم ہوں حوصلہ ارادہ ہوں |
| یعنی جس کو فنا نہیں میں ہوں |
| ایک تو ہے فنا نہیں جس کو |
| اور جس کو بقا نہیں میں ہوں |
| دار پر اور قتل گاہوں میں |
| کوئی چپ کا رہا نہیں میں ہوں |
معلومات