غزل |
خندہ جبیں کی دلکشی قربان جائیے |
رنگیں لبوں کی چاشنی قربان جائیے |
گلشن کی طرح کھل اُٹھیں نازک ہتھیلیاں |
رنگِ حِنا کی دِلکشی قربان جائیے |
چَھن چَھن کے جھانکنے لگی نازک لباس سے |
اُجلے بدن کی چاندنی قربان جائیے |
پوچھا، “حضور لیں گے کیا دل کا معاوضہ؟” |
گویا ہوئے کہ زندگی قربان جائیے |
کہنے لگے، “شہاب جی کیا چاہتے ہو تم؟" |
ہنس کر کہا،”خوشیاں تری، قربان جائیے” |
شہاب احمد |
۱۸ ستمبر ۲۰۲۰ |
معلومات