| انگلی دانت تلے داب کر چیں با چیں |
| بولے ایسے حقیقت میں ہوں مہ جبیں |
| بول دو بول کے وہ ہوئے شرمگیں |
| آنکھیں جیسے کہ ہوں سر مگیں سر مگیں |
| ان کی ہمت کو کہتے ہیں ہم آفریں |
| بولے ہم کو سمجھ لیجئے نازنیں |
| کہنا ہم کو پڑا ہم کو ہےیہ یقیں |
| ایسا ہرگز نہیں ہے کہ تم ہو حسیں |
| چھیڑ کے مجھ کو بولے وہ سن بے یقیں |
| راگ تم کو سنائیں گے ہم بھیر ویں |
| کے یہ راگِ محبت پیا دل نشیں |
| قو ل چاہت کی خوشبو لئے نغمگیں |
| خوشبو ایسی لگی جیسے ہو یاسمیں |
| دیکھا چہرہ لگا ان کا روشن نگیں |
| چاند کی رات ہو جیسے کے چودہویں |
| باتیں جتنی بھی کی سچ ہے تھیں دلبریں |
| لہجہ پھر بھی رہا آتشیں آتشیںں |
| ہم نے بھی کہہ دیا ہے یہ اب جاں گزیں |
| ساتھ چلتے رہیں ایسے ممکن نہیں |
| مان لیتے ہیں اک پل کو ہم یہ کہیں |
| سب حسینوں سے بڑھ کر حسیں ہو تمہیں |
| پھر بھی کہتے ہیں تم کو نہیں اب نہیں |
| ہم رہیں گے نا اب تیرے زیرِ نگیں |
| شاد ذیشان بھی ہو گا وقتِ قریں |
| فیصلہ جو کیا اس نے ہے بہتریں |
معلومات