آئینے کا سامنا کرنا کبھی آساں نہ تھا
میرے پاس اس کے علاوہ دُوسرا درماں نہ تھا
قسم تو کھائی تھی اب ترکِ محبّت کی مگر
لیکن اُس کی رُوح میں اللّہ نہ تھا یزداں نہ تھا
بادِ صَر صَر چلتی ہے چلتی رہی اس بار بھی
آندھیوں کی گود میں ایسا کوئی طوفاں نہ تھا
آج جانے کیا ہُؤا ہے کل تلک تو ٹھیک تھا
آٹھ پہروں میں ہؤا اس آٹھ کا درماں نہ تھا
کل تلک اس شہر میں جس آدمی کی دُھوم تھی
آج اُس کی مَوت پر کوئی بشر گِریاں نہ تھا
عید پر کپڑے نئے سُنّت رسُولُ اللّہ کی
میرے بچّوں کے سِوا کوئی نَفَس عُریاں نہ تھا
یہ خصُوصیّت فقط اُس روضۂ اقدس کی ہے
ہر تمنّا وا ہوئی ہے اب کوئی ارماں نہ تھا

0
22