سچ کہوں لوگ جو بیمار نظر آتے ہیں |
ان کے بگڑے ہوئے اطوار نظر آتے ہیں |
زندگی کی نہیں اب کوئی علامت باقی |
کوئی زندہ ہو تو آثار نظر آتے ہیں |
دے گئی دھوکہ ہمیں بیچ بھنور کے ناؤ |
وہ تو پہنچے ہوئے اُس پار نظر آتے ہیں |
جیت کر کھینچی جو تصویر ہے کپتانوں کی |
بیچ میں پہنے ہوئے ہار نظر آتے ہیں |
روٹھ کر جب بھی گئے تم تو کھلا دروازہ |
واپسی پر ملے آزار نظر آتے ہیں |
منتظر لوگ ہیں کانوں میں پڑے خوش خبری |
پورا ہوتے ہوئے انذار نظر آتے ہیں |
جن کو سچ کہنے کی عادت ہے سو وہ بھگتیں گے |
دیکھئے کب وہ سرِ دار نظر آتے ہیں |
حسن کا رعب تو دیکھا نہیں جاتا ہم سے |
ایسے قدرت کا وہ شہکار نظر آتے ہیں |
ڈھونڈنے نکلے تھے زندوں میں ولایت ہم تو |
ہر جگہ مُردوں کے دربار نظر آتے ہیں |
ہیں وہی لوگ جو ملتے ہیں بدل کر چہرے |
وہی بنتی ہے جو سرکار نظر آتے ہیں |
کیسے طارق ہو مرے لب پہ شکایت کوئی |
اُس کے خوش ہونے کے اظہار نظر آتے ہیں |
معلومات