| ہوتا نہیں ہے ایسا کسی بھی ملال میں |
| ہو جائیں چٹی زلفیں جو انیس سال میں |
| یہ بات بھی وہ بھولے ہیں بس ایک سال میں |
| عمریں گزار دیں گے تری دیکھ بھال میں |
| یارو وہ ہنس رہا تھا مری اور دیکھ کر |
| آیا ہوا تھا جبکہ مرے انتقال میں |
| دل اس کو یاد کر کے ہی روتا ہے ہر گھڑی |
| خوابوں میں جس کے آتے ہیں نا ہم خیال میں |
| ماں باپ بھائی بہنوں کو دیکھے گا کس طرح |
| دل پھنس کے رہ گیا ہے جو زلفوں کے جال میں |
| محنت سے ایک روٹی کما کر تو دیکھئے |
| آئے گا لطف آپ کو رزقِ حلال میں |
| ہر ایک رشتہ جبکہ ہے مجھ سے جڑا ہوا |
| دنیا میں بن کے رہ گیا پھر کیوں سوال میں |
| پہلے تو حسرتوں کی چتائیں جلائیں پھر |
| دل میرا آ گیا ہے مرے انتقال میں |
| مشکل نہیں تھا اتنا تو عاطفؔ میرا سوال |
| اٹکا ہوا ہے اب بھی جو میرے سوال میں |
معلومات