طنز ، دشنام کو بھی ایک لطیفہ جانیں
ہم تو اب اپنے ہی قاتل کو مسیحا جانیں
درد ہے دل کا ، دھواں ہے یہ محبت لیکن
اس لگے زخم کو ہم خواب سہانا جانیں
ایسا کیا تو نے کیا ہے کہ گئی شب کو بھی
سحر ہم روز ، اندھیروں کو اجالا جانیں
ہو کوئی اچھا بھی تو اچھا نہ سمجھیں اس کو
کیسی افتاد ہے اپنوں کو نہ اپنا جانیں
دیکھ کے رنگ بھی تصویر کا تیری اب تو
لمحہ گزرا ہوا اس کو ہی زمانہ جانیں
کس کو الفت میں گوارہ ہے ستم دنیا میں
آنکھ کے اشک کو پر ہم تو سہارا جانیں
کیسا منظر ہے حسیں دیکھ مری قسمت کا
لوگ بن تیرے مجھے آج ادھورا جانیں
عشق تابندہ ہے شاہد ! یوں مری آنکھوں میں
سب تجھے چاند ، مجھے بھٹکا ستارہ جانیں

0
59