پھول شاخوں پہ اڑے رہتے ہیں
پیار میں لوگ پڑے رہتے ہیں
لوگ راہوں میں کھڑے رہتے ہیں
اور نگاہوں کو جڑے رہتے ہیں
پرچمِ عشق گڑے رہتے ہیں
اور آندھی سے لڑے رہتے ہیں
آپ راہی ہیں ، گزر جاتے ہیں
ہم تو رستے ہیں پڑے رہتے ہیں
تو تجلی ہے میری راتوں کی
تیرے بن دن بھی کڑے رہتے ہیں
ان سے چاہت نہیں دیکھی جاتی
چند چہرے ہیں سڑے رہتے ہیں
اک نظر دیکھ لیں وہ یاسر کو
پھر نشے اس کو چڑھے رہتے ہیں

0
131