پھول شاخوں پہ اڑے رہتے ہیں |
پیار میں لوگ پڑے رہتے ہیں |
لوگ راہوں میں کھڑے رہتے ہیں |
اور نگاہوں کو جڑے رہتے ہیں |
پرچمِ عشق گڑے رہتے ہیں |
اور آندھی سے لڑے رہتے ہیں |
آپ راہی ہیں ، گزر جاتے ہیں |
ہم تو رستے ہیں پڑے رہتے ہیں |
تو تجلی ہے میری راتوں کی |
تیرے بن دن بھی کڑے رہتے ہیں |
ان سے چاہت نہیں دیکھی جاتی |
چند چہرے ہیں سڑے رہتے ہیں |
اک نظر دیکھ لیں وہ یاسر کو |
پھر نشے اس کو چڑھے رہتے ہیں |
معلومات