| شام ڈھلے تُو شہروں شہروں شہنائی میں روئے گا |
| مجھکو تنہا کرنے والے تنہائی میں روئے گا |
| کاٹ دیا وہ پیڑ جو تو نے ممتا کی انگنائی کا |
| اے پنچھی اب کس برگد کی پرچھائی میں روئے گا |
| بے بس نینوں کے بادل کی پیٖر سمجھ میں آۓ گی |
| ساون کی جب بھیگی بھیگی پروائی میں روئے گا |
| موتی بن کر پیار کے گوہر دامن میں بھر آئیں گے |
| رونے والے جب تو دل کی گہرائی میں روئے گا |
| چاند تجھے معلوم نہیں کیا تُجھ سے بچھڑ کر اک اک تارا |
| محفل محفل رات کی جھلمل رعنائی میں روئے گا |
| سودا دل کا دل سے کر لے دل والوں کی منڈی میں |
| ورنہ دلبر دردِ دل کی مہنگائی میں روئے گا |
| بیتے دنوں کی سیج سجا کر یادوں کی بگیا کا منظر |
| کروٹ کروٹ ہر لمحے کی انگڑائی میں روئے گا |
معلومات