اپنے ہاتھوں سے مِرے اشک ہٹانے والے |
اب کہاں ملتے ہیں روٹھے کو منانے والے |
اب مجھے نیند نہیں آتی ستاروں کی طرح |
اب نہیں ساتھ مِرے مجھ کو سلانے والے |
اس نے پوچھا ہے تعارف جو ہمارا تو کہو |
ہم ہیں مسکان سے اشکوں کو چھپانے والے |
مے کدے آج بھی بستی میں اگرچہ ہیں بہت |
اب نہیں ملتے وہ آنکھوں سے پلانے والے |
خوفِ تہمت نے اسامہ سے کیا اس کو جدا |
اب تو خوش ہیں نا سبھی لوگ زمانے والے |
معلومات