کب تک اسیر ، گُل رہیں گے ، نوکِ خار کے
آئیں گے ، ہے یقین ہمیں ، دن بہار کے
ظالم کے ہاتھ وہ خدا پکڑے گا ایک دن
وعدے ہیں اس کے یاد ہمیں ، بار بار کے
آئے گا دفعتاً لئے لشکر وہ اپنے ساتھ
آخر کو ختم ہوں گے یہ دن انتظار کے
قادر خدا ہے حکمتوں والا ہے وہ عزیز
پوشیدہ بھید اس کے ہیں سب کاروبار کے
کرسی کو کب دوام ہوا ہے یہاں نصیب
منصب چھنیں گے کیا نہیں سب ، اختیار کے
ہیں ابتلا بھی اس کی محبّت کا اک ثبوت
ہر اک سےمنفرد جو ہیں رنگ اس کے پیار کے
کرتے رہیں گے ہم دعا ، مشکل بہت ہے گو
دیکھو تو صبر کی کبھی گھڑیاں گزار کے
طارق کریں گے جو کہے گا میرِ کارواں
چلتے ہیں اک اشارے پہ اس کی مہار کے

0
12