پہلے تو اس نے آباد کیا مجھ کو
اس کے بعد بہت برباد کیا مجھ کو
دے کر طعنہ مجھ کو میری غربت کا
اپنی الفت سے آزاد کیا مجھ کو
یہ جو ہچکی سی آتی ہے کب سے مجھے
جانے اتنا کس نے یاد کیا مجھ کو
اور تو تو میرے پہلو میں تھا اے دل
آخر تو نے کیوں ناشاد کیا مجھ کو
اب تو ڈھنگ سے جی سکتا ہوں نہ مرتا ہوں
ہائے تو نے کیسے برباد کیا مجھ کو
میری طرح کسی اور کے ہو جانا ساغر
جاتے وقت یہی ارشاد کیا مجھ کو

0
17