| جاہ و حشم نہ تاجِ شاہی کی چاہ میں |
| حکمِ خدا ہے لایا قربان گاہ میں |
| فکرِ متاعِ دنیا کرتے نہیں کبھی |
| دنیا پٹکتی ہے سر پاپوش گاہ میں |
| سر بھی اگر کٹے تو کٹ جائے اے خدا |
| خامی کوئی نہ آئے جادہء راہ میں |
| قلبِ شمر سیہ ہے بختِ شمر سیہ |
| جنت کو چھوڑ آیا دنیا کی چاہ میں |
| خلدِ بریں غلاموں کو ملتی ہے یہاں |
| نا چیز حر بنے ہیں اس درس گاہ میں |
معلومات