مجھے اب خوب میرے مصطفی کی یاد آتی ہے
مجھے ہرپل مرے سرکار کی فرقت رلاتی ہے
امانت کے صداقت کے مرے آقا سمندر ہیں
یہی قرآن میں لکھی ہو ئی آ یت بتاتی ہے
قسم اللہ کی آقا جدھر سے بھی گذر تے ہیں
اجالی جگمگاتی ہے اندھیری سر جھکاتی ہے
مرے سرکار کا جسمِ مبارک بھی معطر ہے
پسینہ جب ٹپکتا ہے تو خوشبو پھیل جاتی ہے
جہاں میں دیکھ لو ہر سمت آقا کے دوانے ہیں
نبی کے عشق میں چڑیا بھی نغمہ گنگناتی ہے
بساتا ہے جو دل میں آمنہ کے لال کی الفت
تو ایسے شخص کے چہرے پہ رونق جگمگاتی ہے
نبی کا نام جب بھی میں لبوں پر لاتا ہوں یونسؔ
مرے اندر سے میری روح بھی خوشیاں مناتی ہے

36