ٹوٹ کر خاک میں ملتے ہوئے تارے دیکھے |
میرے انجام کے غم ناک نظارے دیکھے |
میرے رسمی سے تبسم پہ بھروسہ نہ کرے |
رات جاگی ہوئی آنکھوں کے اشارے دیکھے |
جس کو شکوہ ہے محبت میں منافع نہ ہوا |
آئے اور آ کے کبھی میرے خسارے دیکھے |
وہ سمجھتا ہے فقط وہ ہی اذیت میں رہا |
اس سے کہنا کہ کبھی زخم ہمارے دیکھے |
تجھ سا بے بس تو اسامہ نہیں دیکھا کوئی |
گرچہ آنکھوں نے بہت درد کے مارے دیکھے |
معلومات