فعلن فعْل فعولن فعلن فعْل فعولن
من کی باتیں من ہی جانے من، کا من اسرار
کوئی بات نہ مخفی رہتی من کی آنکھیں چار
سکھ کی کلیاں دکھ کے کانٹے من میں کئی اَسْمار
کھوج سکو نہ من کے پردے من ایسا سنسار
من چاہے تو عرش بلائے کرنے قول قرار
من ہی عاشق من ہی دلبر ہے من کا کردار
من پہنائے عشق کا جامہ من لگائے روگ
من ہی کھوجی من ہی موجی من کے کئی اطوار
من جانے شوخی و شنگی من کے میٹھے بول
بھولی بھالی من کی فطرت نادر اس کا پیار
رنگ میں عشق کے من رنگے تو ہو جائے انمول
عشق کے موتی من میں پروئے من ہی ان کا تار
من ہی آشا من ہی بھاشا من ارشد کا میت
من دلبر کے گیت سنوارے بولے من اشعار
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
121