ایک دل ہے وہاں منتظر ، جاؤں میں
راہبر راہ کر مختصر ، جاؤں میں
شوقِ آوارگی دے اجازت مجھے
دے اجازت مجھے اپنے گھر جاؤں میں
کر رہا بھی نہیں میری چارہ گری
چاہتا بھی نہیں چارہ گر جاؤں میں
مانگتے ہیں جو رب سے مری زندگی
ان کی آئے قضا ، اور مر جاؤں میں
آنکھ نم ، سانس مدھم ، جگر پاش پاش
تیرے جانے سے ہے اور اگر جاؤں میں؟
ہو گئی تجھ کو تسکیں عدوئے وفا؟
کر چکا دل عمارت کھنڈر؟ جاؤں میں؟
میں اکیلا نہیں رہ نوردِ خلوص
ساتھ ہیں میرے شمس و قمرؔ ، جاؤں میں؟

0
53