شہرِ نبی حزیں دل میرا رہا نشانہ
ملجا ہے جو دکھوں کا ماویٰ ہے اک یگانہ
دائم قیام مانگے شہرِ مدینہ میں من
اے کاش گزرے میرا اس شہر میں زمانہ
قدموں میں مُصطفیٰ کے بیتے یہ زندگی سب
حاصل رہے یہ مسکن جب تک ہے آب و دانہ
کرتا رہوں گدائی آقا رسول کی میں
تاباں نصیب دیکھوں ہو زندگی شہانہ
تن من یہ آن ہمدم آلِ نبی پہ واروں
میرا یہ زندگی کا کامل ہو پھر فسانہ
رکھ تر زبان میری اسمِ نبی سے قادر
مولا ہو واپسی کا نعتِ نبی ترانہ
مجھ کو طلب ہے تیری بلبل ہوں باغِ بطحا
محمود کر دعا یہ بطحا میں ہو ٹھکانہ

21