آنکھوں سے وہ چرا کے مرے خواب لے گیا
ظالم ہے عشق  جی سے  مرے  تاب لے گیا
میرا سکون و چین بھی لوٹا ہے عشق نے
باقی  جو بچ گیا  تھا  وہ سیلاب  لے گیا
بچوں نے بھوک سے یہاں گِریہ جو سُر کیا
اتنا  میں  رو  دیا   کہ  مجھے  آب  لے  گیا
نے صبر و خِرد و حِس ہے نہ دل ہی رہا بجا
آیا   جو  سیلِ  ہجر   سب   اسباب  لے  گیا
آیا تھا مے کدے کو نصیحت کے واسطے
واعظ  کو  ایک  جامِ  مئے  ناب  لے  گیا
چہرے کا نور دیکھ کے حیران رہ گئے
ہوش و حواس   پَرتَوِ مہتاب  لے  گیا
حسانؔ کی نظر میں اک ایسا بھی شخص ہے
اردو   ادب   کے   سارے  جو  القاب  لے  گیا

0
1
36
اچھا جی

0