آنکھوں سے وہ چرا کے مرے خواب لے گیا |
ظالم ہے عشق جی سے مرے تاب لے گیا |
میرا سکون و چین بھی لوٹا ہے عشق نے |
باقی جو بچ گیا تھا وہ سیلاب لے گیا |
بچوں نے بھوک سے یہاں گِریہ جو سُر کیا |
اتنا میں رو دیا کہ مجھے آب لے گیا |
نے صبر و خِرد و حِس ہے نہ دل ہی رہا بجا |
آیا جو سیلِ ہجر سب اسباب لے گیا |
آیا تھا مے کدے کو نصیحت کے واسطے |
واعظ کو ایک جامِ مئے ناب لے گیا |
چہرے کا نور دیکھ کے حیران رہ گئے |
ہوش و حواس پَرتَوِ مہتاب لے گیا |
حسانؔ کی نظر میں اک ایسا بھی شخص ہے |
اردو ادب کے سارے جو القاب لے گیا |
معلومات