غزل
وہ گھڑی غم کی گھڑی ہے
جس میں وہ تنہا کھڑی ہے
جس کی خاطر چپ کھڑا ہوں
گفت گو پر وہ اڑی ہے
تھی تکبر سے بھری جو
میری خاطر رو پڑی ہے
حد سے بڑھ کر تھی مہذب
میری خاطر جو لڑی ہے
جس کو سمجھا میں تھا خوش خوش
غم سے بے حد وہ سڑ ی ہے
غم میں تیرے چھین لوں گی
ضد پہ اپنی وہ اڑی ہے
کھل اٹھا تن من کا آنگن
برسی پھر یوں وہ جھڑی ہے
GMKHAN

0
33