موجبِ خواہشِ دل، عہد گوارا کر کے
کتنے خوش رہتے ہیں ہم ایسا خسارا کر کے
گو جہنم ہے ترا وصل مگر پھر بھی ہم
کس طرح جیتے رہیں تجھ سے کنارا کے

0
68