شاخ سے بچھڑا تو ہر طوفان نے پالا مجھے
آندھیوں نے لوریاں دیں ضبط میں ڈھالا مجھے
آپکو لے بیٹھا واللّہ پارسائی کا جنوں
بس یہی اک فرق تھا جس پر کیا بالا مجھے
آہ وہ آنکھوں کی مستی آہ وہ شامِ غزل
آپ کی اٹھکیلیوں نے مار ہی ڈالا مجھے

0
27