دوانہ کون کہتا ہے کہانی کون کہتا ہے
جو پلکوں سے رہے گرتا تو پانی کون کہتا ہے
بڑا یہ قیمتی کہنا زبانی کون کہتا ہے
کتابِ عشق میں دل بر و جانی کون کہتا ہے
وصالِ شب کو ویسے تو شبِ اعزاز کہتے ہیں
جدائی کی جو ہوں راتیں سہانی کون کہتا ہے
میں ناداں تو نہیں سمجھوں نہ اس دل کی حلاوت کو
جو دل نے زخم کھائے تو رمانی کون کہتا ہے
کسی بھٹکے کو مل جاتی ہے آسانی سے بھی منزل
جو پائے مشکلوں سے تو اسانی کون کہتا ہے
جواں خود کو تو کہتے ہیں مرے جیسے کئی عاقل
مگر پیری کو اے ارشدؔ جوانی کون کہتا ہے
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
82