عشقِ صادق کبھی فنا نہ ہوا |
حق تو جاں دے کے بھی ادا نہ ہوا |
لعن کے باوجود اف نہ کیا |
یار ہم سے کبھی خفا نہ ہوا |
غم کی آہٹ نے گھیرے میں لے لیا |
"آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا" |
داغ ناسور دل کے بنتے گئے |
دردِ پیہم کو آسرا نہ ہوا |
رنجشوں نے دراڑیں پیدا کیں |
رشتَۂ چاہ دیرپا نہ ہوا |
درد ملت کا گر نہ ہو ناصؔر |
قوم سے اپنے با وفا نہ ہوا |
معلومات