رخ سے ذرا اپنے یہ پردہ ہٹا لو صنم
اب ذرا دھیرے سے یہ پلکیں اٹھا لو صنم
سارے جہاں میں نہیں تم سا حسیں کوئی اور
بات خوشی سے مری سب کو سنا لو صنم
چاند ستارے تمہیں دیکھیں بڑے غور سے
جلوے اداؤں کے ان پر نہ گرا لو صنم
ہر کسی کے چہرے میں چہرہ تمہارا دکھے
ایسے مرض سے مجھے تم ہی بچا لو صنم
شام کی تنہائی رہگیر کو ڈسنے لگی
ایسے میں اب قربتیں اپنی بڑھا لوں صنم
سنجے کمار رہگیر

0
112