| جان سے جاں کو گزرتا دیکھے |
| وہ بھی تو گل کو بکھرتا دیکھے |
| سمجھے چپ کو نہ مری لا حاصل |
| چڑھتے دریا کو اترتا دیکھے |
| دیکھے آنکھوں میں حسیں وہ دنیا |
| پھر زمانے کو ٹھہرتا دیکھے |
| دکھ کی آغوش میں رہ کے شب پھر |
| صبح کرنوں کو نکھرتا دیکھے |
| کھول کے بند قبا زلفوں کی |
| اک حسن وہ بھی مکرتا دیکھے |
| دیکھے ساکت وہ بدن کو میرے |
| من کو بس یار کی سنتا دیکھے |
| ہنس کے دکھ سہہ لیں گے دل کا شاہد |
| زخم لیکن نہ وہ بھرتا دیکھے |
معلومات