| دل میں رکھا کبھی غبار نہیں |
| نغز گوئی مرا شعار نہیں |
| ظلم کے سامنے ڈٹے رہیں پر |
| کھویا اپنا مگر وقار نہیں |
| سر بکف جب نکل ہی جانے لگیں |
| پھر بچا راستہ فرار نہیں |
| خاک سے چاہ بھی بسی ہے بے حد |
| ترک کرنا ہمیں دیار نہیں |
| وصل کا وقت دور کچھ لگے ہے |
| چھایا موسم ابھی بہار نہیں |
| اک گھٹن سی ہے انتظار میں بس |
| روح کو بھی سکوں و قرار نہیں |
| صبر ناصؔر اگر ہو جائے اچھا |
| عذر سب خام ہے، شمار نہیں |
معلومات