سامنے جس کے ہوا کرتی تھی ہر بات میں چپ
جاتے جاتے وہ مجھے دے گیا سوغات میں چپ
میں ترے شہر سے جانے کا اگر سوچوں بھی تو
دم بہ دم پھیلنے لگ جائے گی اعصاب میں چپ
لوگ کرتے ہیں نئے شہر کو آباد مگر
چھوڑ کے جاتے ہیں اجداد کے دیہات میں چپ
اس کو آواز لگائی بڑی مشکل سے مگر
اس نے یکدم سے تھما ڈالی مرے ہاتھ میں چپ
تیری جانب میں نے جاتے ہوئے آہٹ نہیں کی
راہ میں تیری میں نے رکھی ہے اسباب میں چپ

0
42