خالی پڑے گلاس کو کیونکر بھرے کوئی |
عقل و خرد کے طاق پہ کیونکر دھرے کوئی |
کہنے کو کہہ بھی لے گا وہ سمجھے گا کس طرح |
جھیلے ہوئے عذاب کو کیونکر پڑھے کوئی |
دولت ہو جس کے پاس نہ طاقت ہو حسن کی |
ایسے فضول یار پہ کیونکر مرے کوئی |
تیرے لیے جو اور ہو میرے لیے ہو اور |
ایسےکسی نظام سے کیونکر ڈرے کوئی |
روشن ضمیر ہیں سبھی جھوٹوں کے عہد میں |
سچوں کی جھوٹی آگ میں کیونکر گھرے کوئی |
دونوں کی ضد ہے تیسرا آئے نہ درمیاں |
ایسے میں اپنے درمیاں کیونکر پڑے کوئی |
معلومات