| اپنے ہونے کا نشاں چھوڑ گیا |
| غم کا قصہ وہ زباں چھوڑ گیا |
| لکھ کے اک سادہ ورق میرے لئے |
| وہ چراغوں میں دھواں چھوڑ گیا |
| کر گیا سونی سی دہلیز کوئی |
| درد ، خالی وہ مکاں چھوڑ گیا |
| لے گیا ساتھ اجالے ، وہ سحر |
| اور اندھیروں میں فغاں چھوڑ گیا |
| میرے ہونٹوں سے تمنائیں ، دعا |
| چھین کے نیم سی جاں چھوڑ گیا |
| پھول کی خوشبو بدن کی وہ مہک |
| ساتھ سانسوں میں جہاں چھوڑ گیا |
| آج بھی زندہ ہے احساس میں وہ |
| نوچ کے چہرہ نشاں چھوڑ گیا |
| یاد شاہد ہے مجھے کل کی طرح |
| ہجر وہ ایسا گراں چھوڑ گیا |
معلومات