اسے میری محبت جو اداکاری سی لگتی ہے |
مجھے تو اس کے دل پر چار دیواری سی لگتی ہے |
عطا جب حسن ہو پھر تو یہ بے مہری نہیں ہوتی |
مجھے اس کی یہ اپنے دل سے غدّاری سی لگتی ہے |
جدائی یوں بھی انساں پر اثر انداز ہوتی ہے |
کہ ہنستی مسکراتی شکل بے چاری سی لگتی ہے |
سیہ زلفیں، مدھر باتیں، غزل آنکھیں غضب ڈھائیں |
مجھے اے جاں تری ہر اک ادا پیاری سی لگتی ہے |
بہت پہلے، چلا تھا میں غلط چالیں محبت میں |
وہ پچھتاوے کی دل سے جنگ اک جاری سی لگتی ہے |
کبھی ثاقبؔ وہ میری بات سنجیدہ نہیں لیتا |
اسے شیریں زباں سے اب جو بے زاری سی لگتی ہے |
معلومات