| موتی اشکوں کو بنانا ہے مجھے |
| قرض سیپِی کا چکانا ہے مجھے |
| ایک دریا کو ہے شعلوں کی پیاس |
| آگ پانی میں لگانا ہے مجھے |
| اک حقیقت کو بیاں کرنے کے بعد |
| اک کہانی پہ بھی آنا ہے مجھے |
| روک رستہ نہ مرا دیوانی |
| بھوک بچوں کا مٹانا ہے مجھے |
| تُو سمجھتی ہے مرا دل ہے کٹھور |
| سارے رشتوں کو نبھانا ہے مجھے |
| زندگی پھول ہو یا کانٹوں بھری |
| سنگ تیرے ہی بتانا ہے مجھے |
| دیکھ پگلی تو نہ ہرگز ہو اداس |
| تیری دنیا ہی بسانا ہے مجھے |
| بےحس کلیم |
معلومات