درد کو میرے بیان ملے |
اجڑے کو کوئی مکان ملے |
بیج یقین کا اُگتا نہیں |
جس مٹی میں گمان ملے |
تپتے ہوۓ صحرا کا سفر |
سایہ نہ رہ کے نشان ملے |
وسعتیں افری نظر کی ہوں |
قلب کو مست جہان ملے |
درد کو میرے بیان ملے |
اجڑے کو کوئی مکان ملے |
بیج یقین کا اُگتا نہیں |
جس مٹی میں گمان ملے |
تپتے ہوۓ صحرا کا سفر |
سایہ نہ رہ کے نشان ملے |
وسعتیں افری نظر کی ہوں |
قلب کو مست جہان ملے |
معلومات