آؤ چلتے ہیں جہاں سے
آؤ چلتے ہیں یہاں سے
اس جنم کیوں ہم نے جینا
جس میں جنتا، بچہ چیخے
وہ خوشی باہم منائیں
مرتے دم جب لوگ چیخیں
وہ خبر غم کی خبر ہو
بس یہ ان بن سی بنی ہے
عمر چھوٹی تب وہ کھیلے دنیا میلے
سکھ سے بیٹا، دکھ دھکیلے
پانی اُبلے، جوش آئے
جب جوانی رنگ لائے
جگ کا تارا بن کے ابھرے
آسماں گھیرے، دنیا پھیرے
جب ستمگر عمر ڈھلتی
تب وہ بولے
دنیا دیکھی، مال دیکھا، چال دیکھی
جسم ٹھنڈا، سوچ ٹھنڈی ہوگئی جب
سن کا بوڑھا
بچہ بن کے سب سے روٹے
تب اکیلا بیٹھا سوچے
اس جنم کیوں ہم نے جینا
آؤ چلتے ہیں جہاں سے
آؤ چلتے ہیں یہاں سے
اُس نگر میں
اب وہاں پر
ہم نے جینا، صرف جینا
آؤ چلتے ہیں جہاں سے
آؤ چلتے ہیں یہاں سے
ہم نے جینا، صرف جینا

0
74