| اس عید پہ میری جانِ جاں میں گلے سے تجھ کو لگاؤں گا |
| ترا ماتھا چوم کے جاں میری تھوڑی مہندی بھی لگاؤں گا |
| اس عید پہ میری جانِ جاں جوڑا سرخ تجھے بھجواؤں گا |
| اس عید پہ میری جانِ جاں تیری ڈولی میں تو اٹھاؤں گا |
| میں بنوں گا مجنوں پیار میں تمہیں ملنے میں چلا آؤں گا |
| اس عید پہ میری جانِ جاں میں تو صدقے واری بھی جاؤں گا |
| ترے ہاتھوں کو جو بھی دیکھے گا وہ کہے گا کس نے بھیجی ہیں |
| اس عید پہ میری جانِ جاں ایسی چوڑیاں میں پہناؤں گا |
| ترے گہنے دیکھ کے جان جی تیری سکھیاں جلتی جائیں گی |
| اس عید پہ میری جانِ جاں تجھے ہاتھوں سے میں سجاؤں گا |
| تُو لگانا مہندی ہاتھ پہ میرے پیار کی میری جانِ جاں |
| میں بھی جوڑا پہن کے پیار کا تمہیں نغمہ کوئی سناؤں گا |
| نہ ستاؤں گا نہ جلاؤں گا نہ ہی تجھ کو میں تو رلاؤں گا |
| اس عید پہ میری جانِ جاں میں تو صرف تجھے ہی ہنساؤں گا |
| تو میرا ہے میرا رہے گا بس یہ بات جہاں کو بتاؤں گا |
| اس عید پہ میری جانِ جاں یہ بتا کے عید مناؤں گا |
| آفتاب شاہ |
معلومات